Aalahazrat Imam Ahmad Raza K TabahHur-E-Ilmi K Mot’allique

امام احمد رضا کے علم نے تمام شعبہ ہائے علوم کا آپ کی شخصیت نے بحیثیت قائد و راہنما تمام شعبہ ہائے حیات کا احاطہ کیا ہوا ہے۔ 

جناب سید محمد جیلانی بن سید محامد اشرف ایڈیٹر ”المیزان” بمبئی امام احمد رضا کے تبحر علمی کے متعلق یوں ر قمطراز ہوتے ہیں،

”اگر ہم ان کی علمی و تحقیقی خدمات کو ان کی 66 سالہ زندگی کے حساب سے جوڑیں تو ہر 5 گھنٹے میں امام احمد رضا ایک کتاب ہمیں دیتے نظر آتے ہیں ، ایک متحرک ریسرچ انسٹیٹیوٹ کا جو کام تھا امام احمد رضانے تن تنہا انجام دے کر اپنی جامع شخصیت کے زندہ نقوش چھوڑے۔” (المیزان، امام احمد رضا نمبر مارچ ١٩٧٦ء)

سچ کہا ہے شاعر نے۔

وادی رضا کی کوہِ ہمالہ رضا کا ہے
جس سمت دیکھئے وہ علاقہ رضا کا ہے
اگلوں نے بہت کچھ لکھا ہے علم دین پر
لیکن جو اس صدی میں ہے تنہا رضا کا ہے

امام احمد رضا کی ایک ہزار سے زائد تصنیفات (مطبوعہ و غیر مطبوعہ) کے جائزہ کے بعد محققین کی قطعی جدید تحقیق کے مطابق یہ بات پورے وثوق سے کہی جا سکتی ہے کہ ایک سو بیس١٢٠ قدیم و جدید، دینی ، ادبی، اور سائنسی علوم پر امام احمد رضا علیہ الرحمۃ کو دسترس حاصل تھی۔ راقم نے زیر نظر مضمون کے آخر میں ١٢٠ علوم و فنون کا شماریاتی جدول دے دیا ہے تاکہ کوئی اس تعداد کو مبالغہ نہ سمجھے۔
١٢٠ علوم میں ٤٠ یا اس سے زائد کا تعلق دینی علوم کی اساس و فروع سے ہے جبکہ ادب سے متعلق ١٠ روحانیت سے متعلق ٨ تنقیدات و تجزیہ و موازنہ سے متعلق ٦ اور طب و ادویات سے متعلق ٢ علوم کے علاوہ بقایا ٥٤ علوم کا تعلق علوم عقلیہ (سائنس) سے ہے ۔ امام احمد رضا محدث و مجدد بریلوی کی سائنسی علوم پر کتب و رسائل کی تعداد ایک سو پچاس سے زائد ہیں۔

پروفیسر ڈاکٹر مجید اللہ قادری صاحب لکھتے ہیں:

”امام احمد رضا نے یہ رسائل (جدید علوم و سائنس) اُردو، فارسی، اور عربی تینوں زبانوں میں تحریر فرمائے ہیں۔ بعض رسائل و کُتب کی ضخامت سو صفحات سے بھی زیادہ ہے۔” (دیباچہ حاشیہ جامع الافکار ، صفحہ ٣)
اعلیٰ حضرت کے علوم کی فہرست کے مطالعہ سے قبل قارئین کے علم میں یہ بات ضرور ہونی چاہئے کہ فاضل بریلوی علیہ الرحمۃ نے حافظ کتب الحرم شیخ اسماعیل خلیل مکی کو جو عربی میں سند اجازت دی ہے اس میں 55 علوم و فنون کا ذکر فرمایا ہے محدث بریلوی کے اپنے قلم فیض رقم سے مندرجہ 55 علوم و فنون کی فہرست نہایت جامع ہے جس میں بعض علوم فی زمانہ متعدد شاخوں و شعبوں میں تقسیم ہوگئے ہیں اور ان کی شناخت کیلئے علیحدہ عنوانات ماہرینِ تعلیم مختص کر چکے ہیں۔ امام احمد رضا کی تصنیفات میں مرقوم مضامین ان علوم سے بھی بحث کرتے نظر آتے ہیں کہ جن کا تذکرہ امام احمد رضا نے اپنے علوم کی فہرست میں نہیں کیا ہے آپ کو ان پر دسترس حاصل تھی مثلاً ، معیشت اور اس کے ضمنی علوم تجارت، بینکاری، اقتصادیات اور مالیات کا اعلیٰ حضرت نے شمار نہیں کیا لیکن اسلامیان ہند کی فلاح کیلئے تدابیر بیان کرتے ہوئے مجدد اعظم کی ذات میں ماہر بنکار، وزیر خزانہ و مالیات اور معلم اقتصادیات کی جھلک صاف نظر آتی ہے۔

امام احمد رضا علیہ الرحمۃ کے بیان کردہ علوم کی ترتیب یوں ہے

(١) علم القران (٢) حدیث (٣) اصول حدیث (٤) فقہ حنفی (٥) کتب فقہ جملہ مذاہب (٦) اصولِ فقہ (٧) جدل مہذب (٨) علم تفسیر (٩) عقائد و کلام (١٠) نحو (١١) صرف (١٢)معانی (١٣) بیان (١٤) بدیع (١٥) منطق (١٦) مناظرہ (١٧) فلسفہ (١٨) تکسیر (١٩) ھئیات (٢٠) حساب (٢١) ہندسہ (٢٢) قرأت (٢٣) تجوید (٢٤) تصوف (٢٥) سلوک (٢٦) اخلاق (٢٧) اسماء الرجال (٢٨) سیر (٢٩) تاریخ (٣٠) لغت (٣١) ادب معہ جملہ فنون (٣٢) ارثما طیقی (٣٣) جبر و مقابلہ (٣٤) حساب سینی (٣٥) لوگارثمات (٣٦) توقیت (٣٧) مناظرہ مرایا (٣٨) علم الاکر (٣٩) زیجات (٤٠) مثلث کروی (٤١) مثلث سطح (٤٢) ہیاۃ جدیدہ (٤٣) مربعات (٤٤) جفر (٤٥) زائرچہ (٤٦) نظم عربی (٤٧) نظم فارسی (٤٨) نظم ہندی (٤٩) نثر عربی (٥٠) نثر فارسی (٥١) نثر ہندی (٥٢) خط نسخ (٥٣) نستعلیق (٥٤) تلاوت مع تجوید (٥٥) علم الفرائض [الاجازۃ الرضویہ]

Leave a comment